راولپنڈی میں خیبر پختونخوا کے وزیرِ اعلیٰ سہیل آفریدی کا گزشتہ دس گھنٹوں سے جاری دھرنا علامہ ناصر عباس کی آمد پر مشاورت کے بعد نمازِ فجر کے فوراً بعد ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔
مشاورتی اجلاس میں علامہ ناصر عباس، محمود خان اچکزئی، سہیل آفریدی، مینا خان، شاہد خٹک اور مشال یوسفزئی نے شرکت کی۔
اجلاس میں یہ طے پایا کہ منگل کے روز دوبارہ احتجاج کے لئے کارکنوں کو کال دی جائے گی جبکہ آج ہائی کورٹ میں توہینِ عدالت کی درخواست بھی دائر کی جائے گی۔
دوسری جانب سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاسوں میں بھرپور احتجاج کرنے کا فیصلہ بھی کر لیا گیا ہے۔
مشاورت کے فوراً بعد محمود خان اچکزئی اور علامہ ناصر عباس دھرنے کے مقام سے روانہ ہو گئے، جبکہ وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی سرد موسم میں سڑک کنارے آگ کے پاس بیٹھ گئے۔
اس موقع پر تحریکِ تحفظِ آئین کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ یہ دھرنا پہلے سے تیار شدہ پلان نہیں تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیرِ اعلیٰ کو یقین تھا کہ چونکہ وہ ایک صوبائی یونٹ کے سربراہ ہیں اس لئے عدالتیں انہیں اپنے قائد سے ملاقات کی اجازت دیں گی لیکن یہاں کوئی شرافت کی زبان نہیں سمجھتا۔
انہوں نے کہا کہ وزیرِ اعلیٰ نے ایک جمہوری پشتون کی حیثیت سے دھرنا دیا ہے اور یہ دھرنا غالباً عدالتی حکم تک جاری رہے گا۔
محمود خان اچکزئی نے حکمرانوں کو پانچ ہزار تین سو ارب چور قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ مینڈیٹ چور اور غاصب ہیں۔
محمود خان اچکزئی نے پی ٹی آئی قیادت کو تجویز دی کہ اگر بانی چیئرمین کی بہنوں کی ملاقات کروانی ہے تو عوامی طاقت سے پارلیمنٹ اور سینیٹ کی کارروائی روک دیں‘‘۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے شرم کا مقام ہے کہ بانی پی ٹی آئی جیل میں ہیں اور ہم اسمبلیوں کی کارروائی چلنے دیں۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا اور ان کے ساتھی آج نمازِ فجر کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ جائیں گے۔ محمود اچکزئی نے اعلان کیا کہ وہ عدالت میں سہیل آفریدی کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔
وزیراعلیٰ کی میڈیا سے گفتگو
وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں تمام آئینی اور قانونی راستے اپنا چکا ہوں، ایسا کون سے راستہ بچا ہے جس کے بعد میں اپنے لیڈر سے ملاقات کر سکوں۔
انہوں نے کہا کہ کل عدالتی حکم کے باوجود مجھے اور نہ دیگر رہنماوں کو بانی سے ملنے دیا گیا، اس سے پہلے بانی کی بہنوں کو ملنے نہیں دیا گیا، ان کو اڈیالہ روڈ پر بالوں سے پکڑا گیا اور ان کی بے عزتی کی گئی۔
سہیل آفریدی نے کہا کہ یہ سب کچھ بانی کو توڑنے کے لیے کیا جا رہا ہے، بشریٰ بی بی کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، اس سے پہلے جو لندن بھاگ جاتے تھے ان کو 50/50 لوگ ملتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری عدلیہ اپنے احکامات نہیں منوا رہی جبکہ کل پورا دن، پوری رات اور اب صبح ہوگئی لیکن مجھے ملنے کی اجازت نہیں دی گئی، ابھی ہم اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے ملاقات کریں گے اور انہیں بتائیں گے آپ کے تین ججز نے باقاعدہ آرڈر دیے ہیں۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ اگر عدالتیں اپنے احکامات پر عمل درآمد نہیں کراتی تو پھر ملک میں جنگل کا قانون ہوگا، پھر ہر کوئی اپنے طور پر انصاف کرے گا جس سے ملک کا بہت بڑا نقصان ہوگا
