ولپنڈی ،پاک فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے پریس بریفنگ میں واضح طور پر کہا کہ افغان طالبان رجیم پاکستان مخالف دہشتگردوں کو پناہ، سہولت اور حمایت فراہم کر رہی ہے۔ ترجمان نے بتایا کہ یہ سرگرمیاں نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے امن کیلئے سنگین خطرہ بن چکی ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق 4 نومبر سے اب تک مجموعی طور پر 4910 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کیے گئے جن میں 206 دہشتگرد مارے گئے۔
اسی سال کے دوران 67 ہزار سے زائد آپریشنز کیے گئے جن میں 1873 دہشتگرد ہلاک ہوئے، جن میں 136 افغان نژاد شامل تھے۔
انہوں نے بتایا کہ سب سے زیادہ آپریشنز بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں کیے گئے جہاں دہشتگردی کی سرگرمیاں زیادہ رپورٹ ہوتی ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ پاک افغان سرحد کی 1,229 کلومیٹر طویل پٹی ایک مشکل جغرافیائی خطہ ہے جس میں صرف 20 کراسنگ پوائنٹس ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بارڈر مینجمنٹ دو طرفہ ذمہ داری ہے لیکن افغان طالبان رجیم دہشتگردوں کو روکنے کے بجائے انہیں آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت دے رہی ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ بارڈر ولیجز، کمزور گورننس اور ٹیرر-کرائم نیکسس سیکیورٹی مسائل کو مزید پیچیدہ بنا رہا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ SIGAR رپورٹ کے مطابق امریکی انخلا کے بعد 7.2 بلین ڈالر مالیت کا جنگی سازوسامان افغانستان میں رہ گیا جو اب دہشتگرد گروہوں کے پاس ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر بھارت افغانستان کو عسکری سامان فراہم کرتا ہے تو وہ بھی دہشتگردوں کے ہاتھ لگ جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے آپریشن سندور سے متعلق غلط بیانی اپنے عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ 2024 اور 2025 میں اب تک مجموعی طور پر 13 لاکھ 38 ہزار سے زائد افغان شہری واپس جا چکے ہیں، صرف نومبر میں 239 ہزار افراد افغانستان لوٹے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سوشل میڈیا پر بڑھتی نفرت انگیزی کا بڑا حصہ بیرون ملک سے چلایا جاتا ہے جس کا مقصد انتشار پھیلانا ہے۔
افغان طالبان رجیم کو دہشتگردوں کی سہولت کاری فوراً ختم کرنا ہوگی، اگر وہ پاکستانی شہری ہیں تو انہیں پاکستان کے حوالے کیا جائے۔
